Siaraj-ul-haq 869

امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق صاحب

نام:سراج الحق

تاریخ پیدائش:5ستمبر1962

پیشہ :سیاست

علاقہ:جندول ثمر باغ دیر لوئر

موجودہ رہائش :منصورہ لاہور

سراج الحق ایک پاکستان سیاست دان ہے جو ایک مذہبی جماعت جماعت اسلامی کا سربراہ منتخب ہواہے جو اسلامی قانونی قائم کرنے کی کوشش کرہا ہے۔انہوں نے پرویز خٹک انتظامیہ میں خدمات انجام دیتے ہوئےخیبر پختونخواہ کے سینئر وزیرکی حیثیت سے بھی خدمات انجام دئے۔وہ واحد سینٹراور رکن صوبائی اسمبلی ہےجن کا بینک اکاونٹ نہیں ہیں۔تاکہ سود کو نظر انداز ہو سکے۔

ابتدایئ زندگی

سراج الحق ضلع دیر لوئر کے گاوں ثمر باغ میں پشتون خاندان میں پیدا ہوئےتھے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم اس علاقے کے مقامی ہائی سکول سے حاصل کیاور پشاور یونیورسٹی سے پولٹیکل سائنس اورہ پنجاب یونیورسٹی سے 1990میں ایم اے (ایجوکشن) کی تعلیم حاصل کی۔یونیورسٹی کے دور میں انہوں نے مولانا مودودی اور مولانا نعیم صدیقی کی کتابوں کا مطالعہ کیاانہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت اختیار کی اور 1988سے1991تک اسلامی جمیعت کے ناظم رہے۔وہ حلق 95سے دو بار ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں۔

سیاسی کیریئر

وہ 2002انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سےخیبر پختونخواہ اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے اور اکرم خان درانی کی سربراہی میں صوبائی لابینہ میں وزیر خزانہ بنایا گیا تھا۔تا ہم انہوں مبینہ طور پرباجوڑ ایجنسی کے ایک مدرسے پر امریکی ڈرون حملے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اسعفیٰ دیا تھا۔ جس کے نتیجے میں 86بچوں کی موت ہوگئی۔ اگر چہ اس وقت کے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی کے دو دفتروں یعنی وزارت اور امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ سے ایک کو خالی کرنا پارٹی کے فیصلے تھے۔پھر ان کے پارٹی نے 2008کے انتخابات کا بائکاٹ کیا تھا۔2013 میں انہوں نے جماعت اسلامی کے ٹیکٹ پر الیکشن لڑا اور اسمبلی میں منتخب ہوئے۔وہ 30مارچ 2014 تک جماعت اسلامی کے نائب امیر رہے جب وہ جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوئے پارٹی قوانین کے مطابق جس میں ہر پانچ سال بعد انٹرا پارٹی انتخابات ہوتے ہیں۔ اور وہ 2019انٹرا پارٹی الیکشن میں دوبارہ جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوئے۔ اور وہ اپنے حلقے میں بے حد مقبول ہے اور یکساں دوست اور دشمنوں میں اس کی شائستگی کے لئے جانا جاتا ہیں۔ بعد از انہوں نے 2014بجٹ کے بعد اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ کیونکہ پارٹی کے قواعد کے مطابق ایک شخص ایک وقت میں دو عہدے نہیں رکھ سکتا۔ جماعت اسلامی کے امیر اور کے پی کے اسمبلی میں سینئر وزیر تھے۔ انہوں نے اس وقت بے حد مقبولیت حاصل کیا جب عمران خان اور طاہر القادری نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا انہوں نے ایک غیر جانبدار شخصیت کی حیثیت سے کام کیا۔ انہوں نے حکومت اور عمران خان مزاکرات کے لئے قائل کیا اور ان کی کوششوں کی وجہ سے حکومت مستحکم ہوگئی۔ 2015میں انہوں نے سینٹ کے لئے الیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے الیکشن جیت لیااور وہ پاکستان کے پارلیمنٹ کے سینٹر ہیں۔ وہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی سینئر ممبر سمجھے جاتے ہیں۔

کمنٹس

کمنٹس

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں